ہمیشہ جانبِ حسنِ عمل روانہ کیا

کبھی برائی کو تو نے شہا ! روا نہ کیا

سجودِ حرف بہ ہر وقت خاشعانہ کیا

نمازِ نعت کو ہم نے کبھی قضا نہ کیا

رہا خموش یا سائل نے کچھ بہانہ کیا

کرم ، کریم نے کس وقت بے بہا نہ کیا ؟

ترے عدو سے رہ و رسم کو روا نہ کیا

ہمیشہ ترے غلاموں سے دوستانہ کیا

اسی نے تجھ سے تعلق کو عاشقانہ کیا

جسے مُحرِّرِ قسمت نے ذی شِقا نہ کیا

جو دل کو حاصلِ ایمان پر فدا نہ کیا

تو جان لو کہ ہے یکساں ، عمل کیا نہ کیا

اے وجہِ طیّ زمان و مکاں ! شہِ معراج

جو چاہا آپ نے پل بھر کو صد زمانہ کیا

شکم پہ باندھ کے پتّھر کسی نے کاٹی عمر

کسی نے بیسیوں کھانوں پہ اکتفا نہ کیا

کسی کو سجدے سے مانع نہ ہوسکی تلوار

کسی نے امن و مسرت میں بھی ادا نہ کیا

بھرے نہ کاسہ کسی کا جو بابِ شہرِ علم

درِ سخن کبھی اس پر خدا نے وا نہ کیا

ہے گل کو حالِ عنادل کا علم ، سو ہم نے

پیامِ شوق کو منّت کشِ صبا نہ کیا

نصوصِ قاطعہ شاہد ہیں بر ملا ، رب نے

کسی کو تیرے سوا ختمِ انبیا نہ کیا

ثنائے شاہِ معظم کا فیض ، کیا کہیے

کہ جس نے مجھ سے دو آنہ کو سولہ آنہ کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]