ہم تو دیوانے ہیں غوثِ پاک کے

چاہنے والے ہیں غوثِ پاک کے

ٹھوکریں در در کی کھائیں کس لئے

ہم تو بس منگتے ہیں غوثِ پاک کے

وہ عرب یا سر زمینِ ہند ہو

ہر طرف چرچے ہیں غوثِ پاک کے

قادری ہیں جس طرف بھی دیکھئے

چل رہے سکّے ہیں غوثِ پاک کے

شِیرِ مادر نہ پِیا رمضان میں

خوب وہ روزے ہیں غوث پاک کے

تھے نوافل اور شب بیداریاں

کام سب پیارے ہیں غوثِ پاک کے

آپ نے ابدال چوروں کو کِیا

فیض وہ دیکھے ہیں غوثِ پاک کے

ان کا قطرہ ایک بحرِ بے کِنار

ضوفشاں ذرّے ہیں غوثِ پاک کے

ہم سدا کرتے رہیں گے گیارہویں

ٹکڑوں پہ پلتے ہیں غوثِ پاک کے

اولیاء کی گردنوں پر ہے قدم

مرتبے اونچے ہیں غوثِ پاک کے

جد ہُوئے ان کے حبیبِ کبریا

واہ کیا کہنے ہیں غوثِ پاک کے

بات کیا مرزا ہمارے پیر کی

جان و دل صدقے ہیں غوثِ پاک کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]