ہم نے تقصیر کی عادت کر لی

آپ اپنے پہ قیامت کر لی

میں چلا ہی تھا مجھے روک لیا

مرے اللہ نے رحمت کر لی

ذکر شہ سن کے ہوئے بزم میں محو

ہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی

نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کو

مرے پیارے بڑی رحمت کر لی

بال بیکا نہ ہوا پھر اُس کا

آپ نے جس کی حمایت کر لی

رکھ دیا سر قدمِ جاناں پر

اپنے بچنے کی یہ صورت کر لی

نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپ

جو کی روٹی پہ قناعت کر لی

اُس سے فردوس کی صورت پوچھو

جس نے طیبہ کی زیارت کر لی

شانِ رحمت کے تصدق جاؤں

مجھ سے عاصی کی حمایت کر لی

فاقہ مستوں کو شکم سیر کیا

آپ فاقہ پہ قناعت کر لی

اے حسنؔ کام کا کچھ کام کیا

یا یونہی ختم پہ رُخصت کر لی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]