ہنسنے والے اب ایک کام کریں
جشنِ گریہ کا اہتمام کریں
ہم بھی کرلیں جو روشنی گھر میں
پھر اندھیرے کہاں قیام کریں
مُجھ کو محرومیِ نظارہ قبول
آپ جَلوے نہ اپنے عام کریں
اک گزارش ہے حضرتِ ناصح
آپ اب اور کوئی کام کریں
آ چلیں اس کے در پہ اے دل
زندگی کا سفر تمام کریں
ہاتھ ہٹتا نہیں ہے دل سے خُماؔر
ہم اُنھیں کس طرح سَلام کریں