ہوئی ہے رُوح مری جب سے آشنائے درود

لہو میں گونجتے رہتے ہیں نغمہ ہائے درود

دروُد ازل ہی سے موجود ہے پہ دنیا میں

حضور آئے تو رکّھی گئی بنائے درود

کھلا یہ منزلِ ہستی کا مجھ پہ رازِ نہاں

نجات کا کوئی رستہ نہیں سوائے دروُد

برہنہ لفظ لبوں سے کبھی ادانہ ہوئے

زباں نے پہنی ہے جب سے مری قبائے دروُد

پھراس کے بعد یہ سوچیں گے گفتگو کیا ہو

جو آئے پہلے سُنے اور پھر سُنائے دروُد

ازل سے گونج رہی ہے سماعتوں میں اذاں

بنی بنائی ملی ہے ہمیں فضائے دروُد

وہی جو مالک و مختار ہے دو عالم کا

اسی کے نام سے ہوتی ہے ابتدائے دروُد

خدا کا شکر ادا کیجیے کہ ہم کو سلیمؔ

بنامِ اسمِ محمد ملی متاعِ دروُد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]