ہوا،صحرا،سمندر اور پانی،زندگانی

ہوا ، صحرا ، سمندر اور پانی ، زندگانی

کسی بچھڑے ہوئے کی ہے نشانی ، زندگانی

کوئی موسم ، کوئی لمحہ ، کسی کا سُرخ آنچل

مجھے اچھی لگی تیری کہانی ، زندگانی

تمہارے چھوڑ جانے پر ہوئے ہیں طنز ایسے

سنو آ کر کبھی میری زبانی ، زندگانی

اُسے کیسے بتاؤں کس طرح میں نے بسر کی

پڑی تنہا مجھے خود ہی نبھانی ، زندگانی

نئے ہیں زینؔ رستے پر کہاں وہ جاز بیت

ہمیں تو راس تھی برسوں پرانی ، زندگانی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]