ہوا پُرکیف ہے ساری جہاں رقصیدہ ، رقصیدہ
مدینہ نور جس کے ذرّے بھی تابندہ ، تابندہ
درودوں اور سلاموں کی محافل روز ہوتی ہیں
مدینے میں فرشتوں کی بڑی سنجیدہ ، سنجیدہ
سراپا نور ہیں وہ نور جن کے نور سے عالم
زمیں کیا آسماں ، کون و مکاں رخشندہ ، رخشندہ
نبی جی آپ کی چشمِ عنایت کی ضرورت ہے
غموں سے سینہ چھلنی ہے جگر کاویدہ ، کاویدہ
رواں جب دیکھتا ہوں قافلے حج اور عمرہ کے
میں اپنی بے بسی پر ہوتا ہوں نمدیدہ ، نمدیدہ
کرم کیجے ، کرم کیجے مجھے جلوہ عطا کیجے
کئی برسوں سے آنکھیں ہیں میری ترسیدہ ، ترسیدہ
شفاعت کے لیے پہنچوں رضاؔ میں اُن کے روضے پر
گناہوں پر ہوا ہوں میں بڑا شرمندہ ، شرمندہ