ہوا پُرکیف ہے ساری جہاں رقصیدہ ، رقصیدہ

مدینہ نور جس کے ذرّے بھی تابندہ ، تابندہ

درودوں اور سلاموں کی محافل روز ہوتی ہیں

مدینے میں فرشتوں کی بڑی سنجیدہ ، سنجیدہ

سراپا نور ہیں وہ نور جن کے نور سے عالم

زمیں کیا آسماں ، کون و مکاں رخشندہ ، رخشندہ

نبی جی آپ کی چشمِ عنایت کی ضرورت ہے

غموں سے سینہ چھلنی ہے جگر کاویدہ ، کاویدہ

رواں جب دیکھتا ہوں قافلے حج اور عمرہ کے

میں اپنی بے بسی پر ہوتا ہوں نمدیدہ ، نمدیدہ

کرم کیجے ، کرم کیجے مجھے جلوہ عطا کیجے

کئی برسوں سے آنکھیں ہیں میری ترسیدہ ، ترسیدہ

شفاعت کے لیے پہنچوں رضاؔ میں اُن کے روضے پر

گناہوں پر ہوا ہوں میں بڑا شرمندہ ، شرمندہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]