ہوتے نہ جلوہ گر جو شہِ مُرسَلیں کبھی

ہوتا نہ دین ، خاتَمِ دل کا نگیں کبھی

گزرے تھے ہنس کے خواب میں وہ بلیقیں کبھی

چمکی تھی برقِ ناز ہمارے قریں کبھی

جو رحمتِ تمام کو اپنا بنا گئے

اُن آنسوؤں سے بھیگ گئ آستیں کبھی

جو جُھک گئ خدا کے درِ حق مآب پر

باطل کے سامنے نہ جُھکی وہ جبیں کبھی

وہ تو گناہ گاروں پہ ہیں مائلِ کرم

اُن کو پکارتے نہیں دل سے ہمیں کبھی

اُس آستاں کی عظمت و رفعت کو چُھو سکے

اِتنا بُلند ہو تومذاقِ جبیں کبھی

دیکھا نہ آپ نے جو عنایت کی راہ سے

مسرور ہو سکے گا نہ قلبِ حزیں کبھی

ممکن نہیں کہ جلوہ نہ اُن کا جِلو میں ہو

دل میں جَلا کے دیکھ چراغِ یقیں کبھی

جس پر پڑا نہ پرتوِ محبوبِ کردگار

پُھولی پَھلی نصیرؔ نہ ایسی زمیں کبھی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]