ہوجائے میری حاضری طیبہ نصیب سے

ہو جائے میری حاضری طیبہ نصیب سے

دیکھوں در رسول میں جا کر قریب سے

کہتا ہے رات دن یہی بیمار مصطفی

مجھکو غرض نہیں ہے جہاں کے طبیب سے

جائے گا خلد میں وہی سن لو اے مومنو

کرتا ہے جو بھی پیار خدا کے حبیب سے

شیدا ہے جو نبی کا وہ کہتا ہے بس یہی

اے کاش دیکھ لیتا انہیں میں قریب سے

کہتا ہے مصطفی کو جو اپنی طرح بشر

رشتہ نہیں بنانا تو ایسے رقیب سے

کرتا نہیں بیان جو عظمت حضور کی

دوری بنائے رکھنا تو ایسے خطیب سے

ہوگی تمہاری شاعری پُرلطف خوشنما

رکھو گے تم جو واسطے اچھے ادیب سے

فرمانِ مصطفی ہے سنو غور سے یہی

نوری ہمیشہ رکھنا تو الفت غریب سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]