ہوس کا شائبہ جب خال و خد میں آئے گا

وہ نیک شخص بھی فہرستِ بد میں آئے گا

یہ بانجھ پیڑ ہے بابا ثمر نہ دے پایا

تو ایک روز کلہاڑے کی ذد میں آئے گا

مجھے گمان ہے ابجد کو جاننے والے

ہمارا زائچہ اچھے عدد میں آئے گا

یہ کون کہہ رہا ، کچھ بھی نہیں اثاثے میں

تمہارا ہجر سامانِ رسد میں آئے گا

میں اس کے سامنے باتیں کرونگی غیروں سے

جو پیار میں نہیں آیا ، حسد میں آئے گا

فقیر وجد میں کشکول کو الٹ دے گا

ہجوم تب کہیں اوقات و حد میں آئے گا

میں چاہتی ہوں کہ تھوڑا خسارہ ہو دل کا

تو کیا یہ فیصلہ دل کی مدد میں آئے گا

ہمارا چیخنا بیکار جانے والا ہے

سکوت آپ کا صاحب ! سند میں آئے گا

بیاہ دیں گے مجھے والدین مرضی سے

یہ قتل دیکھنا قتلِ عمد میں آئے گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]