ہونٹوں پہ ہمیشہ سے ہیں تذکارِ مدینہ

ہوتی ہے فزوں خواہشِ دیدارِ مدینہ

ہوں دُور پہ ملتے ہیں، وہ لمحاتِ حضوری

رہتے ہیں تصور میں جو سرکارِ مدینہ

آتی ہیں مجھے یاد مدینے کی بہاریں

آنکھوں میں سمو لایا تھا انوارِ مدینہ

خوشبو ہے وہ عنبر میں نہ مشکِ خُتن میں

جس سے کہ مہکتا ہے وہ دربارِ مدینہ

ایمان بھی آخر میں پلٹ آئے گا طیبہ

ایمان بچانے میں ہے کردارِ مدینہ

اثمار ہیں دامن میں گلستانِ کرم کے

سر پر ہے مرے سایۂ اشجارِ مدینہ

رہتا ہوں بہت دور جلیل، اپنے وطن میں

رہتا ہے مگر دل میں وہ گلزارِ مدینہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]