ہوک اٹھتی ہے میرے سینے سے

لوٹ آیا ہوں کیوں مدینے سے

ہم مدینے سے دور رہ کر جیئں

مرنا بہتر ہے ایسے جینے سے

پاس بلوایا روضہ دکھلایا

اس قدر پیار مجھ کمینے سے

گزرے جاتی ان کی یادوں میں

زندگانی بڑے قرینے سے

ان کی توصیف میں حروفِ سخن

جس طرح ہوں جڑے نگینے سے

حبِ آلِ نبی کو نسبت ہے

حضرتِ نوحؑ کے سفینے سے

رحمتیں لوٹ کر میں لے آیا

رنگ اور نور کے خزینے سے

المدد المدد رسولِ خدا

موج ٹکرا گئی سفینے سے

چارہ سازی حضور فرمائیں

اب تو فرصت ہو زخم سینے سے

حال کیا ہو گیا ہے دیکھو میرا

ہجر طیبہ میں اشک پینے سے

گل کو خوشبو عطا ہوئی مظہرؔ

میرے سرکار کے پسینے سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]