ہوں منتظرِ ساعت، وہ چشمِ کرم اُٹّھے

میری بھی نگاہوں سے پردہ کوئی دم اُٹّھے

اظہار کی ناکامی پر روز پشیماں ہوں

ہر روز ہی آقا کی مدحت میں قلم اُٹّھے

نادم ہو جو یہ عاصی سرکار کی محفل میں

بخشش کے تصوّر سے، بادیدۂ نم اُٹّھے

اُٹھ جائیں اگر پردے آنکھوں سے کبھی میری

پُر شوق تقاضا ہو ہر بار کہ کم اُٹّھے

تنفیذِ شریعت کو فیضِ شہِ والا سے

اے کاش کہ ہم دیکھیں کچھ اہلِ ہِمم اُٹّھے

چھا جائے فضاؤں پر پھر رنگِ حجاز ایسے

مٹ جائیں سبھی رسمیں ہر طرزِ عجم اُٹّھے

ہو اُن کی محبت کا کچھ ایسا اثر احسنؔ!

جس سمت اشارہ ہو اُس سمت قدم اُٹّھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]