ہوں میں جب مستغرقِ کارِ ثنائے آنحضور

روشنی ہی روشنی ہے در شعور و لا شعور

مرتکز سارا جمال و حسن در ذاتِ حضور

روئے تاباں پر ہے اس کے نور اِک بالائے نور

اس کی نسبت کیا کہیں ہم بندگانِ بے شعور

کیا نہیں وہ اور کیا ہے جانے یہ ربِّ غفور

گر چہ ہیں صد ہا نِعَم جنّت میں مع حور و قصور

لطف کیا لیکن نہ ہو جب تک کہ دیدارِ حضور

سرزمینِ پاکِ طیبہ میں ملا دو میری خاک

مر کے جب ہو جاؤں میں من جملۂ اہلِ قبور

وہ محمد ہے وہ احمد ہے وہ ختم المرسلیں

ہے نبی اس کے برابر کب کوئی نزدیک و دور

مطلعِ ہستی پہ ابھری یوں وہ ذاتِ عبقری

ہو شبِ یلدا میں جیسے بدرِ کامل کا ظہور

ذکر اس کا برسرِ محفل ہو یا خلوت میں ہو

رحمتِ یزداں محیطِ ذاکراں ہو با الضرور

اس کا قرآں رحلِ دل پر کھول کر پڑھئے جناب

طاقِ نسیاں میں رکھیں تلمود و انجیل و زبور

فاتحِ بدر و حنین و فاتحِ دنیائے دل

جھک گئے پیشِ نبی سب کے سرِ کبر و غرور

مستِ صہبائے نبی کی دیکھنا مہمانیاں

جامِ کوثر اوّلاً اور آخرش جامِ طہور

ہو عنایت کی نظرؔ محشر میں مجھ پر اے شفیع

نامۂ اعمال اپنا پُر ہے از جرم و قصور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]