ہو جائے گی ہر شوکتِ شاہانہ سبوتاژ

پر ہو گا مِرے شاہ کا منگتا نہ سبوتاژ

دیوانۂِ دل ، سر سوئے روضہ کرے ساجد

یارب ! نہ ہو یہ جذبۂِ مستانہ سبوتاژ

اے مظہرِ توحید ! ہر اک دور میں تجھ سے

کعبہ ہوا آباد ، صنم خانہ سبوتاژ

حاصل ہیں جو نعتِ گلِ طیبہ کی بہاریں

ایماں کا گلستاں کبھی ہوگا نہ سبوتاژ

اُٹّھے ہیں اگر ہاتھ تِرے یادِ نبی سے

ہے زاہد ناداں ! تِری دوگانہ سبوتاژ

یہ حصرِ "رَفَعنا ” میں ہے وہ حکمِ فنا میں

مدحت کدہ آباد غزل خانہ سبوتاژ

انسان کو انسانی روش تو نے بتائی

اور کر دیے اطوارِ بہیمانہ سبوتاژ

بیمارو ! چلو بر درِ عیسائے مدینہ

تاحشر نہ ہو گا یہ شفا خانہ سبوتاژ

بجھنے کو نجوم و مہ و خور ہیں اے معظم !

ہو گی نہ مگر طلعتِ جانانہ سبوتاژ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]