ہو لب پر میرے بس نغمہ نبی کا
یہی ہے ماحصل اس زندگی کا
نہ ہو مقصود شاہ دیں کی مدحت
نتیجہ کیا ہے ورنہ شاعری کا
جہاں جانے کی ہے سب کی تمنا
مدینے میں ہے وہ روضہ نبی کا
بٹھا لوں ماں کو میں پلکوں پہ پھر بھی
نہ ہوگا حق ادا اس زندگی کا
جہاں جاؤ گے پاؤ گے انہیں کو
ہے ایسا رتبہ میرے ازہری کا
برستی ہے وہاں رحمت کی بارش
جہاں پر روضہ ہے ہندالولی کا
یہ شہر طیبہ ہے سن لے اے نوری
نہیں چلتا یہاں سکہ کسی کا