ہو گئی سرکار کی جلوہ گری

نور سے دنیا منور ہو گی

جلوہ فرما جب ہوئے میرے نبی

تھا لبوں پر ربِ ہب لِیِ اُمتی

تیرگی اور ظلمتیں رخصت ہوئیں

ہو گئی جگ میں سراسر روشنی

سارے عالم میں اُجالا ہو گیا

مِٹ گئی ساری کی ساری تیرگی

باغِ عالم میں اُنہیں کے فیض سے

ہوگئی ہے تازگی ہی تازگی

نورِ محبوبِ خدا سے باالیقیں

روشنی شمس و قمر کو مِل گئی

مرحبا صد مرحبا کی ہے صدا

اُن کے آنے کی سبھی کو ہے خوشی

ہاں مگر شیطان ہی غمگین ہے

اُس کے ہی گھر میں صفِ ماتم بچھی

غمزدہ جو بھی ولادت پر ہوا

ذُرّیت ہے وہ لعیں شیطان کی

دید ہو آقا ولادت کے طُفیل

ہے یہ مرزا کی تمنائے دِلی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]