ہو گیا روشن زمانہ تا ابد سرکار سے

پا گئے ہیں تاب و تب عقل و خرد سرکار سے

کون ’’اَوْ اَدْنٰی‘‘ کی منزل کا ہوا ہے راز داں

ہے بھلا اونچا جہاں میں کس کا قد سرکار سے

کون رکھتا ہے بھلا سیرت مرے سرکار سی

کس نے پائے ہیں جہاں میں خال و خد سرکار سے

نے کسی کی آل اور اولاد ہے سرکار سی

اور نہ اعلیٰ ہے کسی انساں کی جد سرکار سے

گر رسائی خالقِ کونین تک درکار ہو

چاہیے اس کے لیے الفت اشد سرکار سے

جب بھی کوئی مسئلہ درپیش ہوتا ہے مجھے

عرض کرتا ہوں میں کہہ کر ’’المدد‘‘ سرکار سے

فیض سے اُن کے بنا یثرب مدینہ طیّبہ

پا گیا عزّت جہاں میں اک بلد سرکار سے

تھے صحابہ نور والی انگلیوں سے فیض یاب

سُرعتاً بہتا تھا آبِ پنجند سرکار سے

درگہِ فاروق کی شمشیر نے سمجھا دیا

ہے وہ ناری ہو گیا جو مسترد سرکار سے

رفعتِ شان ان صحابہ کی بھلا ہو کیا بیاں

خلد جانے کی ملی جن کو سند سرکار سے

الفتِ اصحاب و عترت میں جو گزری زندگی

روشنی پائے گی پھر ازہرؔ لحد سرکار سے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]