ہیں حبیبِ خدا مدینے میں

سب کے مشکل کُشا مدینے میں

خوش نصیبوں نے جا کے دیکھی ہے

نور کی اِنتہا مدینے میں

رات دن ہر گھڑی برستا ہے

ابرِ جود و عطا مدینے میں

وقت آئے کہ جا کے میں بھی کروں

اُن کی مدح و ثنا مدینے میں

اُن کے کوچے میں جا کے رہتے ہیں

شاہ بن کر گدا مدینے میں

حاصلِ زندگی ہے یہ ارماں

ہو مرا خاتمہ مدینے میں

کاش!مل جائے مجھ کو بھی آصف

بہرِ مدفن جگہ مدینے میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]