ہے جن کی خاکِ پا رُخِ مہ پر لگی ہوئی

اُن کی لگن ہے دل کو برابر لگی ہوئی

شاہِ اُمم لُٹائے چلے جا رہے ہیں جام

پیاسوں کی بھیڑ ہے سرِ کوثر لگی ہوئی

زہراؓ ، حسینؓ اور حسنؓ کا غلام ہوں

مہرِ علی کی مُہر ہے مجھ پر لگی ہوئی

قربان اے خیالِ رُخِ مصطفیٰ ! ترے

رونق ہے ایک ذہن کے اندر لگی ہوئی

ٹکر نہ لے نبی کی شریعت سے، ہوش کر!

دوزخ میں جھونکتی ہے ، یہ ٹھوکر لگی ہوئی

میرا کفن ہو تارِ ادب سے بُنا ہُوا

ہو ساتھ التماس کی جھالر لگی ہوئی

یادِ رسولِ پاک میں ہر آنکھ تر رہے

اشکوں کی اک سبیل ہو گھر گھر لگی ہوئی

آقا ! بَلائے حِرص و حَسد سے بچائیے

پیچھے یہ سب کے ہاتھ ہے دھو کر لگی ہوئی

تکتے ہیں جس کو شمس و قمر رات دن نصیرؔ

اپنی نظر بھی ہے اُسی در پر لگی ہوئی

کہتے ہیں جس کو عشق وہ اک آگ ہے نصیرؔ

بجھتی نہیں سُنی ہے یہ اکثر ، لگی ہوئی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]