ہے حبیب رب کا مرا نبی وہ جہانِ جشن میں روشنی

پڑھوں نعت کیوں نہ میں شان کی، ہے حبیب رب کا مرا نبی

ہمیں علم تھا کوئی ہے خدا، لاشریک ہے نہیں علم تھا

ہمیں آپ ہی نے بتا دیا، ہے کریم لائق بندگی

بس اک آپ تھے تو کوئی نہ تھا، کوئی تھا تو بس اک خدا ہی تھا

وہ محب تھے آپ حبیب تھے، یہ جہاں ہے عشق کی زرگری

وہ وحی سے پہلے مثال تھے، وہ عمل میں اپنے کمال تھے

وہ مثالِ حسن جمال تھے، پڑھی نعت اُن کی خدا نے بھی

پڑھوں نعت عشق حبیب میں، یہ لکھا ہے گل کے نصیب میں

ہوں نبی کے اپنے قریب میں، یہ ضیاء ہے رب کریم کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]