ہے راحتِ جاں فرحِ جگر گنبدِ خضریٰ

ہر وقت رہے پیشِ نظر گنبدِ خضریٰ

لاریب ہو سرسبز مری شاخِ تمنا

دیکھوں جو میں ہر شام و سحر گنبدِ خضریٰ

ہر اوج کا رفعت کا بلندی کا علو کا

جھکتا ہے ترے سامنے سر، گنبد خضریٰ

بس میری نگاہوں میں ترا عکسِ حسیں ہو

اس درجہ مرے دل میں اتر گنبدِ خضریٰ

پرکیف جو رہتی ہیں مرے دل کی فضائیں

ہے تیری محبت کا اثر گنبد خضریٰ

دن رات، بڑھانے کے لیے اپنی ضیائیں

تکتے ہیں تجھے شمس و قمر، گنبد خضریٰ

تقدیر کے ماروں کو عطا کرنا اجالے

ہے تیری ادا ، تیرا ہنر گنبد خضریٰ

ہیں ساری مرادوں کا خلاصہ شہہ بطحا

ہے ساری دعاؤں کا ثمر گنبدِ خضریٰ

سرکارِ مدینہ کی عنایات کے صدقے

ہے مسکنِ صدیق و عمر گنبدِ خضریٰ

واللہ یہ ہم رتبۂ فردوس نہ ہوتی

دھرتی پہ نہیں ہوتا اگر گنبد خضریٰ

خوابوں کا خیالوں کا تمنائے صدف کا

ہے تیری طرف روئے سفر گنبدِ خضریٰ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]