ہے ربِ کائنات ثنا کار آپ کا

کتنا عظیم رتبہ ہے سرکار آپ کا

اس پر غم و الم کی تپش کیا اثر کرے؟

جس کو ملا ہو سایۂ دیوار آپ کا

جس کو شرابِ دید ہوئی آپ کی نصیب

اک اک غلامِ در ہے وہ سرشار، آپ کا

بزمِ جہاں سجائی گئی آپ کے لیے

ہے کائنات آپ کی ، سنسار آپ کا

کیا زندگی ہے جو نہ اطاعت میں ہو بسر

وہ دل کہاں ؟ نہیں جو طلبگار آپ کا

خوشبو کو چاندنی کو نزاکت کو صبح کو

سکھلائے نرمیاں گلِ کردار آپ کا

مرہونِ التفات ہے یہ ساری کائنات

کس پر کرم نہیں مرے سرکار آپ کا

دنیا کے تاجور بھی جہاں کے فقیر ہیں

وہ آپ کا ہے در ، وہ ہے دربار آپ کا

دو چند ہوگیٔ ہے مری وسعتِ نظر

دیکھا ہے جب سے کوئے ضیابار آپ کا

اے مصطفی کے لاڈلے نوابِ ذی وقار

اے کاش ! ایک بار ہو دیدار آپ کا

اے والیٔ مدینہ ، دو عالم کے تاجدار

لطف و کرم صدف کو ہے درکار آپ کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]