ہے رخِ ماہِ صداقت پر چمک صدیق کی

ہے رخِ ماہِ صداقت پر چمک صدیقؓ کی

اور گُلِ عشقِ رسالت میں مہک صدیقؓ کی

آج بھی محسوس کرتے ہیں تمامی اہل دل

نیَّرِ چرخِ ولایت میں للک صدیقؓ کی

کیوں نہ راہ یار غار مصطفی کو حق کہیں

جب اطاعت کر رہے ہیں خود مَلَک صدیقؓ کی

مضطرب ہوتے نہ مسلم یوں زمانے میں کہیں

آج بھی ہوتی اگر کوئی جھلک صدیقؓ کی

ہم رہِ صدیق پر ہی گامزن ہوتے اگر

آگئی ہوتی مدینے سے کمک صدیقؓ کی

جب تلک منھ میں زباں ہے اور ہاتھوں میں قلم

ہم ثنا کرتے رہیں گے بے جھجھک صدیقؓ کی

ہے وہی سکہ کھرا سارے جہاں میں اے نفیس

جس میں ہے رنگت علی کی اور کھنک صدیقؓ کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]