ہے مدحِ نعلِ شاہ کے زیرِ اثر دماغ

اس خاکسار کا ہے ابھی عرش پر دماغ

رکھیے ! بہشتِ یادِ شہِ خلد میں اسے

تاکہ بنے نہ لقمۂِ نارِ سقر دماغ

آتے نہیں ہیں خشک مضامین فکر میں

گر روغنِ درود سے ہو تر بتر دماغ

پڑ جائے گر معلِّمِ حکمت کی اک نگاہ

سلماں صفت ہو قلب تو لقماں اثر دماغ

ہے طالبِ وصالِ خدا بے درِ نبی

ابلیس کی طرح ہے منافق بھی خر دماغ

پیشِ نظر ہے آئنہِ نعتِ نورِ حق

سج لے اے فکر ! حرف چمک جا سنور دماغ !

تحفیظِ فکرِ وصفِ ” رَفَعنا ” میں ہیں اگر

ہو گا کبھی نہ آپ کا زیر و زبر دماغ

کانِ علوم ، لوحِ شرف ، ما طَغٰی ، ورا

گوشِ کرم ، جبینِ حشم ، چشم ، سر ، دماغ

کرتی نہیں ثنائے نبی ہر زباں قبول

شایاں نہیں خیالِ محمد کے ہر دماغ

ہے گنبدِ معظمِؔ شہ دیکھنے کی دیر

تو بھول جائے گا ابھی سارا سفر دماغ !

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]