ہے میری زیست کا حاصل محبت آپ سے آقا

مرے حرف و سخن میں ہے حلاوت آپ سے آقا

یہ جو دستِ عطا سے پنج آبی نہریں جاری ہیں

ورائے عقل پائی ہے عنایت آپ سے آقا

سبھی عشاق ہیں تیار اپنی جان دینے کو

ہے ساری عشق و مستی کی حرارت آپ سے آقا

ظہورِ نور سے ہیں آپ کے، دونوں جہاں روشن

ہے مہر و ماہ و انجم کی بھی ہے طلعت آپ سے آقا

بروزِ حشر کیسے ڈگمگائیں گے قدم میرے

وہاں خود آپ ہونگے ہے بشارت آپ سے آقا

قضاآئے تو میرے سامنے ہو منظرِؔ طیبہ

مجھے درکار ہے اتنی عنایت آپ سے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]