ہے نظر جن عاشقوں کی کُوئے جاناں کی طرف

دیکھ سکتے ہی نہیں وہ حور و غِلماں کی طرف

ہم نے مانا پاس طیبہ کا نہیں زادِ سفر

ہے نظر ان کے کرم پر نہ کے ساماں کی طرف

جب کہا ہم نے تڑپ کر یا رسول اللہ مدد

آ گئے امداد کرنے وہ پریشاں کی طرف

ٹوٹنے والا ہے دم عاصی مدد کے واسطے

دیکھتا ہے ریشۂ مسواکِ جاناں کی طرف

کر دیئے آباد آقا آپ نے اُجڑے چمن

اک نظر یا مصطفیٰ اِس قلبِ ویراں کی طرف

کعبے کے بدرُ الدُّجیٰ والا سلام اے بھائیو !

پڑھنا جب لے کرچلو گورِ غریباں کی طرف

موت کے جھٹکے یقیناً مجھ کو دے جائیں مزا

ہو دمِ آخر نظر جو رُوئے تاباں کی طرف

ہُوں غلامِ مصطفیٰ سُن لے ذرا شیطان تُو

آنکھ ہرگز نہ اٹھانا میرے ایماں کی طرف

دل نہیں لگتا ہمارا اب کسی صورت یہاں

چلیے مرزا اب مدینے کے گُلِستاں کی طرف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]