یادِ سرکار کی لے کے ہم روشنی یاں سے سُوئے مدینہ اگر جائیں گے

دل کی دنیا میں ہوگی عیاں روشنی اپنے بگڑے مقدر سنور جائیں گے

پڑھ کے میں سورہ نور کرنے لگی ذکرِ روئے منور سرِ شام جب

ظلمتیں چیخ اٹھیں پیٹ کر اپنا سر، ہائے اب ہم کہاں اور کدھر جائیں گے

اِک طرف ماہ وانجم کی جلوہ گری، اک طرف طلعتِ روئے نورِ خدا

چاند کے حسنِ ظاہر کے شیداہو، جاؤ جاؤ ادھر ہم اِدھر جائیں گے

ذرے ذرے سے ہوگی عیاں روشنی، مدتوں تک مہکتی رہے گے گلی

یا حبیبِ خدا نورِ ربُ العلا، آپ جس راستے سے گزر جائیں گے

روزِ محشر پریشانیوں میں سبھی مارے مارے پھریں گے اِدھر سے اُدھر

پا ہی جائیں گے تسکینِ قلب وجگر جس گھڑی پیشِ خیرالبشر جائیں گے

ہم نے مانا کہ حاصل نہیں ہیں ہمیں سم وزر دولتِ چند روزہ مگر

اُن کے دربار میں ہم لٹاتے ہوئے راہ بھر آنسوؤں کے گُہر جائیں گے

یادری کی مقدر نے مخفیاگر، سوئے طیبہ ہو اگر ہمارا سفر

روضہ پاک پر دیں گے ہم حاضری چھوڑ کر پھر نہ ہم اُن کا دَر جائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]