یاد سینے میں سمائی ترے دربار کی ہے

مجھ کو مطلوب گدائی ترے دربار کی ہے

مشک و عنبر مرے لفظوں میں گھلا تب جا کر

گفتگو ہونٹوں پہ آئی ترے دربار کی ہے

کون پوچھے گا سرِ حشر خطا کاروں کو

ہم نے امید لگائی ترے دربار کی ہے

در بدر ہوتا نہیں میرا ہنر مند قلم

راہ توصیف سے پائی ترے دربار کی ہے

ایک میں ہی تو طلب گارِ درِ پاک نہیں

آرزو مند خدائی ترے دربار کی ہے

رشک سے دیکھ رہے ہوں گے فرشتے اس کو

جس کی قسمت میں رسائی ترے دربار کی ہے

قابلِ داد ہے احسان ہوا کا مجھ پر

بوئے خوش دور سے لائی ترے دربار کی ہے

اپنی آنکھوں میں سجانی ہے ہمیشہ کے لئے

ایک تصویر بنائی ترے دربار کی ہے

کاش اشفاقؔ مدینے کا مسافر ہو جائے

جس نے کچھ بات سنائی ترے دربار کی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]