یا رب، ز گناہِ زشتِ خود مُنفعلم

وز قولِ بد و فعلِ بدِ خود خجلم

فیضے بہ دلم ز عالمِ قدس رساں

تا محو شود خیالِ باطل ز دلم

یا رب، میں اپنے بدنما اور بد صورت گناہوں

پر شرمسار و شرمندہ ہوں،اور اپنی بری

باتوں اور برے کاموں پر نادم و پشیمان ہوں

یا رب تو میرے دل پر عالمِ قدس سے اپنا

خاص فیض نازل کر،تا کہ میرے دل سے

باطل و فاسد خیال محو ہو جائیں

(اور میرے دل کو سکون ملے)

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا