یا رب مرے حروف میں ایسا کمال ہو

ہر لفظ تیری حمد کا یوں بے مثال ہو

تیری ثنا کے موتی میں چن کر سمیٹ لوں

اور تیری یاد سے ہی مرا دل نہال ہو

گلشن مری حیات کا مہکا رہے سدا

موسم گلابِ سرخ کا ہر ڈال ڈال ہو

ہو جاؤں بندگی میں جو مشغول ہرگھڑی

خورشیدِ بخت کو نہ کبھی بھی زوال ہو

دل کی شبِ سیاہ میں ہو جائے روشنی

پھر چارسو نظر میں ترا ہی جمال ہو

مل جائے تیرا قرب ہے یہ آرزو مری

پھر ناز کو نہ غم ہو نہ کوئی ملال ہو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]