یا رسول خدا لیجئے اب خبر
آفتوں میں ہوا مبتلا ہر بشر
بس یہ فریاد کرتے ہیں شام و سحر
آئیں دربار میں دیجیے اذنِ سفر
میں یہ سمجھوں گا ہے بندگی عرش پر
آستاں ان کا چوما کرے یہ نظر
پل صراطی سفر سخت مشکل سفر
کیجئے اس کو آساں شہِ بحر و بر
اتنا تو ہو عقیدت میں میری اثر
میں کروں یاد تو ہو انہیں بھی خبر
ہے تمنا مدینے میں جب ہو گزر
آستانے پہ ان کے جمی ہو نظر
امتی ہم پریشان و بدحال ہیں
دل ہے بے تاب اور مضطرب ہے نظر