یا نبی صلِ علیٰ وردِ زباں ہو جائے

وقفِ مدحت مرا اندازِ بیاں ہو جائے

حشر کے روز کڑی دھوپ میں میرے آقا

آپ کا قرب مری جائے اماں ہو جائے

تھام لوں آپ کی چوکھٹ کو بصد عجز و نیاز

آنکھ میں اشک ہوں دل گریہ کناں ہو جائے

جسم و جاں ایسے فدا ہوں ترے سنگِ در پر

جسم ہو خاک مری روح دُھواں ہو جائے

آپ سے بڑھ کے حسیں کوئی نہیں عالم میں

کیوں نہ شیدا و فدا سارا جہاں ہو جائے

روز افزوں ہو میری آنکھ سے بہتا پانی

دل سے ُاٹھتا ہوا غم کوہِ گراں ہو جائے

منتظر دید کا مدت سے ہے اشفاقؔ احمد

اِک جھلک آج تو اے جانِ جہاں ہو جائے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]