یقیں میں ڈھلتا نہیں ممکنات کا پرتَو

یقیں میں ڈھلتا نہیں ممکنات کا پر تَو

جہانِ حُسن ہے تیری صفات کا پر تَو

یہ بے نمود بدن میں جو روح مہکی ہے

تری نگاہ کے ہے التفات کا پر تَو

کنارِ زیست پہ کھِلتی ہُوئی فصیلِ شرَف

ہے مکّی و مدَنی اِک حیات کا پر تَو

اُفق پہ ایسے ہُوا ہے بلند مہرِ جلی

کہ جیسے سیرِ معلّیٰ کی رات کا پر تَو

کتابِ عصرِ رواں کے صبیح ماتھے پر

چمک رہا ہے تری بات بات کا پر تَو

وفا کا اوج ہے عبّاس کا بُریدہ بدن

ہے تشنگی کا مداوا فرات کا پر تَو

یہ نُور زاد ہیں شہرِ کرم کے بخشیدہ

یہ تابِ حُسن ہے خاکِ مِرات کا پر تَو

کثیف رنگ سے کیسے کھِلے وہ عکسِ نہاں

ورائے جسم ہے اُس پاک ذات کا پر تَو

ترے ہی اسم سے قائم ہے ہست و بُودِ زمن

جہانِ کُن ہے ترے معجزات کا پر تَو

میانِ حشر بھی چمکے گا تیرا نقشِ اَتم

یہ زندگی ہے ترے مجملات کا پر تَو

کتابِ زیست میں شامل نہیں ہُوا مقصودؔ

بہ فیضِ نعتِ نبی، مشکلات کا پر تَو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]