یوں سجدۂ تعظیم میں آقا کے پڑی ہے

جیسے یہ جبیں پائے مقدس سے جڑی ہے

سو بار ہوئی سجدہ کناں بھی اسی در پر

سو بار یہی عقل ہے جو دل سے لڑی ہے

صد شکر کہ پابند ہوں احکامِ نبی کا

نسبت بھی بڑی ہے مری قسمت بھی بڑی ہے

انساں ہے نبرد آزما شیطاں سے بہ ہر گام

انساں کا سفر سخت ہے منزل بھی کڑی ہے

اعمال کی رُو سے ہے بہت ضعف یقیناََ

لیکن مری ہر نعت سہارے کی چھڑی ہے

ماجدؔ پسِ جراحیِ دل شکر کا نغمہ

وادیٔ حرم گوش بر آواز کھڑی ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]