یوں مرا قلب مدینے کی طرف جاتا ہے

جیسے بیمار ہے جینے کی طرف جاتا ہے

ذکر خوشبو کا جو چلتا ہے سرِ بزمِ وفا

دھیان آقا کے پسینے کی طرف جاتا ہے

ایسا لگتا ہے مواجہ کی طرف جاتے ہوئے

ہر قدم عرش کے زینے کی طرف جاتا ہے

چومتی ہے دلِ مضطر کو سفر کی خواہش

سال جب حج کے مہینے کی طرف جاتا ہے

نامِ سرکار جو آتا ہے مرے ہونٹوں پر

ابرِ رحمت مرے سینے کی طرف جاتا ہے

ایسے جاتا ہے قلم جانبِ مدحت، جیسے

اک تہی دست خزینے کی طرف جاتا ہے

ہر گھڑی شہرِ معطر کی حسیں یادوں کا

قافلہ سبز نگینے کی طرف جاتا ہے

یاد رکھ، الفتِ آلِ نبیٔ رحمت کا

راستہ ناجی سفینے کی طرف جاتا ہے

رتبۂ نعت عطا ہوتا ہے اشفاق اسے

لفظ جو عجز قرینے کی طرف جاتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]