یہی دستور ہے اہلِ وفا کا

زبان پر ورد ہو صلِ علیٰ کا

بس اک لمحہ ملے وہ چشمِ بینا

کروں دیدار محبوبِ خدا کا

کسی مشکل میں گھبراتا نہیں دل

لبوں پر نام ہے مشکل کشا کا

سبھی بیمار اچھے ہو رہے ہیں

کرشمہ ہے مدینے کی ہوا کا

گنہگاروں کی بخشش اور کیا ہے؟

کرم ہے شافعِ روزِ کا

تمدن کی عمارت گر رہی تھی

سہارا مل گیا غارِ حرا کا

جدائی میں برنگِ حرفِ مدحت

جواب آیا میری ہر التجا کا

مرا پیغام پہنچا ہے مدینے

بڑا احسان ہے بادِ صبا کا

ملا ہے مجھ کو ذوقِ نعت گوئی

مقدر ہے فقیر بے نوا کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]