یہ اثر ثنا کا دیکھا ، کہ حسیں فضا ہے بے حد

زہے حمدِ ربِ کُل سے ، سرِ دل ضیا ہے بے حد

تھی تلاش جس سکوں کی ، وہ سکوں مِلا ہے بے حد

مجھے جستجو تھی جس کی ، وہی تو ہوا ہے بے حد

زہے حمدِ کبریا سے ، یہ جہاں مہک رہا ہے

مرا دل سجا ہے بے حد ، مرا گھر سجا ہے بے حد

میںحرم کے سامنے ہوں ، تمہیں حال کیا بتاؤں

جو سرورِ جان و دل ہے ، وہاں وہ فضا ہے بے حد

ہے مداوا ہر مرض کا ، ترا ذکر ہی دوا ہے

ترا ذکر اللہ اللہ ، کہ توہی شِفا ہے بے حد

تری حمد سے خدایا ، سکوں قلب نے ہے پایا

دلِ تیرہ پر مرے بھی ، تری ضو عطا ہے بے حد

ہے خدا کا نام اوّل ، ہے پھر اس کے بعد افضل

ہے وہ نام مصطفیٰ کا ، کہ جسے پڑھا ہے بے حد

وہ رسا ہو کیسے تجھ تک ، مری سوچ نارسا ہے

تو سمجھ میں آئے کیسے ، کہ توہی ورا ہے بے حد

وہی شکر کے ہے لائق ، کوئی دوسرا نہیں ہے

کرو اس کا شکر طاہرؔ ! کرمِ خدا ہے بے حد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

ضیائے کون و مکاں لا الٰہ الا اللہ

بنائے نظمِ جہاں لا الٰہ الا اللہ شفائے دردِ نہاں لا الٰہ الا اللہ سکونِ قلبِ تپاں لا الٰہ الا اللہ نفس نفس میں رواں لا الٰہ الا اللہ رگِ حیات کی جاں لا الٰہ الا اللہ بدستِ احمدِ مرسل بفضلِ ربِّ کریم ملی کلیدِ جناں لا الٰہ الا اللہ دلوں میں جڑ جو پکڑ […]

لفظ میں تاب نہیں، حرف میں ہمت نہیں ہے

لائقِ حمد، مجھے حمد کی طاقت نہیں ہے ایک آغاز ہے تو، جس کا نہیں ہے آغاز اک نہایت ہے مگر جس کی نہایت نہیں ہے وحشتِ قریۂ دل میں ترے ہونے کا یقیں ایسی جلوت ہے کہ مابعد بھی خلوت نہیں ہے ترا بندہ ہوں، ترے بندے کا مداح بھی ہوں اس سے آگے […]