یہ جو شانوں پہ دھری زلفِ دو تا ہے آقا

یہ بھی اک سلسلۂ جود و عطا ہے آقا

آپ کے گنبدِ خضریٰ کے جلو میں پیہم

یہ جو اک نور کا ہالہ ہے، یہ کیا ہے آقا

آپ آ جائیں تو اس دل کو قرار آ جائے

ورنہ یہ دل تو بکھر جانے لگا ہے آقا

سوچتا ہوں وہ شب و روز بھی کیسے ہوں گے

جن کو ہونے کا ترے لمس ملا ہے آقا

ایک امرت سا اتر آیا ہے جسم و جاں میں

جب مؤذن نے ترا نام لیا ہے آقا

اب اجازت ہو تو یہ جسم بھی تدبیر کرے

دل تو پہلے ہی مدینے کو گیا ہے آقا

مجھ کو محسوس ہوا ہے کہ مری سن لی گئی

میں نے جب ہولے سے اک بار کہا ہے ،آقا

مجھ کو مقصودؔ مقدر مرا سرشار کرے

وہ جو محبوبِ خدا ہے وہ مرا ہے آقا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]