یہ جو مجھ پر نکھار ہے سائیں

آپ ہی کی بہار ہے سائیں

آپ چاہیں تو جان بھی لے لیں

آپ کو اختیار ہے سائیں

تم ملاتے ہو بچھڑے لوگوں کو

ایک میرا بھی یار ہے سائیں

کسی کھونٹے سے باندھ دیجے اسے

دل بڑا بے مہار ہے سائیں

عشق میں لغزشوں پہ کیجے معاف

سائیں! یہ پہلی بار ہے سائیں

کل ملا کر ہے جو بھی کچھ میرا

آپ سے مستعار ہے سائیں

ایک کشتی بنا ہی دیجے مجھے

کوئی دریا کے پار ہے سائیں

روز آنسو کما کے لاتا ہوں

غم مرا روزگار ہے سائیں

وسعت رزق کی دعا دیجے

درد کا کاروبار ہے سائیں

خار زاروں سے ہو کے آیا ہوں

پیرہن تار تار ہے سائیں

کبھی آ کر تو دیکھیے کہ یہ دل

کیسا اجڑا دیار ہے سائیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جس سے رشتہ ہے نہ ناتا میرا

ذات اُس کی ہے اثاثہ میرا تیری زُلفیں ہی مِری شامیں ہیں تیرا چہرا ہے سویرا میرا تُو نیا چاند ، میں ڈھلتا سورج ساتھ نبھنا نہیں تیرا میرا میں ترا قرض چکاؤں کیسے؟ مجھ پہ تو قرض ہے اپنا میرا پیار کی میرے اُسے عادت ہے اُس نے غصّہ نہیں دیکھا میرا وہ تو […]

مِری آنکھ برکھا کا بے مہر پانی

تِری لہر بجلی ، مِری لہر پانی کہ چھلکے ہیں دریا کے جب بھی کنارے بہا لے گیا بستیاں ، شہر پانی اُتر آئے آنکھوں میں برسات موسم نظر آیا پھر دہر کا دہر پانی ق اُبھر آتا ہے ڈوبتا دوست چہرہ میں جب دیکھتا ہوں کبھی نہر ، پانی کسی کے لئے ہوگا تریاق […]