یہ دنیا اک سمندر ہے مگر ساحل مدینہ ہے

ہر اک موج بلا کی راہ میں حائل مدینہ ہے

مدینے کے مسافر تجھ پہ میرے جان و دل قربان

تیری آنکھیں بتاتی ہیں تیری منزل مدینہ ہے

زمانہ دھوپ ہے اور چھاؤں ہے بس اک بستی میں

یہ دنیا جل کے بجھ جاتی مگر شامل مدینہ ہے

جہاں عشاق بستے ہوں وہ بستی ان کی بستی ہے

جہاں پہ ذکر ہو ان کا وہی محفل مدینہ ہے

شرف مجھ کو بھی حاصل ہے محمد کی غلامی کا

میں اتنی دور ہوں لیکن مجھے حاصل مدینہ ہے

کرم کتنا ہے فخری ان کی ذات پاک کا مجھ پر

وہ میرے دل میں رہتے ہیں میرا بھی دل مدینہ ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]