یہ زمیں ، یہ آسماں ، سب رائگاں

نذرِ محمد علی منظر

یہ زمیں ، یہ آسماں ، سب رائگاں

دیکھ لے سارا جہاں ، سب رائگاں

کیا سنائیں داستانِ رنگ و نور

مور ، جگنو ، تتلیاں ، سب رائگاں

واہمہ ہے یہ جہانِ ہست و بود

ہے عدم ہی جاوداں ، سب رائگاں

کہکشاں بر کہکشاں یہ کائنات

ہے جہاں اندر جہاں ، سب رائگاں

دید کی لذت کے لمحے عارضی

پھر کہاں تُو ، میں کہاں ، سب رائگاں

ہجر کے سارے الم ہیں رفتنی

وصل کی شادابیاں ، سب رائگاں

ساری باتیں اور ملاقاتیں عبث

دل سے اٹھتا ہے دھواں ، سب رائگاں

رفتگاں ، موجودگاں ، آئندگاں

رائگاں ، سب رائگاں ، سب رائگاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

بیادِ قائدِ اعظمؒ (بسلسلۂ جشنِ صد سالہ 1977ء)

لکھیں اہلِ قلم ان کے قصائد کہ ان پر فرض یہ ہوتا ہے عائد نظرؔ میں تو کہوں بس ایک جملہ کروڑوں رحمتیں بر روحِ قائد وہ اک مردِ مجاہد مردِ مومن وہ خوش باطن مسلمانوں کا محسن نہ بھولی ہے نہ بھولے یاد اس کی منائیں ہر برس ہم یاد کا دن چمک اٹھا […]

عورت کا مقام ، قرآن و احادیث اور اسوۂ خدیجۃ الکبریٰ کے آئینے میں

عورتوں کو دی ہے عزت مذہب ِ اسلام نے اُسوہء خدیجۃ الکُبریٰ ہے سب کے سامنے کیا بتائیں آپ کو ہم ،کیا ہے عورت کا مقام یہ بھی بتلایا ہے ہم کو ،اُن کی صبح و شام نے —— یہ ہیں شہزادی عرب کی، اور وہ دُرّ ِ یتیم جس حوالے سے بھی دیکھو ،دونوں […]