یہ سچ ہے بندگی کی بھی فرصت نہ تھی مجھے

دائم ترے کرم کی ضرورت رہی مجھے

ہر شے ہے، میرے رب!تری رحمت کے سائے میں

تو نے اسی لیے تو سزا بھی نہ دی مجھے

یارب! ترا ہی لطف و کرم چاہیے فقط

دے اپنی بندگی کی نئی روشنی مجھے

قرآں کے لفظ لفظ میں دیکھا کروں تجھے

دیدے خیال و فکر کی پاکیزگی مجھے

دیدارِ دائمی کی عطا کر سہولتیں

محسوس ہو نہ تا بہ ابد تشنگی مجھے

عاصی ہوں، اب گناہوں سے توبہ کی فکر ہے

حاصل ہو قول و فعل کی تابندگی مجھے

پاؤں نجات میں بھی، شفاعت کے واسطے

پہچان لے جو حشر میں تیرا نبی مجھے

نازاں ہوں میں عزیزؔ بصد لطف، رب نے بھی

توفیقِ خاص عرضِ تمنا کی دی مجھے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]