یہ شہر والے بھی توبہ تائب دکھائی دیں گے

وہ ایک جادو کرے گا ، غائب ، دکھائی دیں گے

ہماری آنکھوں پہ اسم پھونکا گیا ہے صاحب

ہمیں زمانے کے سب معائب دکھائی دیں گے

ہماری رائے ہے معتبر اس کو رد نہ کرنا

یہ مشورے عنقریب صائب دکھائی دیں گے

یہاں خدا کی تو ایک سنتا نہیں ہے کوئی

یہاں پہ سب ہی خدا کے نائب دکھائی دیں گے

مری کہانی میں اٹھنے والا ہے ایک پردہ

عجیب یہ ہے کہ سب عجائب دکھائی دیں گے

تو بات یوں ہے کہ مصلحت ہوگی وہ محبت

جسے محبت میں یہ مصائب دکھائی دیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

جو کچھ بساطِ دستِ جنوں میں تھا ، کر چکے

سو بار جی چکے ہیں تو سو بار مر چکے واجب نہیں رہی کوئی تعظیم اب تمہیں ہم مسندِ خدائے سخن سے اتر چکے تم کو فنا نہیں ہے اساطیر کی طرح ہم لوگ سرگزشت رہے تھے گزر چکے یوں بھی ہوا کے ساتھ اڑے جا رہے تھے پر اک ظاہری اڑان بچی تھی سو […]

اپنے تصورات کا مارا ہوا یہ دل

لوٹا ہے کارزار سے ہارا ہوا یہ دل صد شکر کہ جنون میں کھوٹا نہیں پڑا لاکھوں کسوٹیوں سے گزارا ہوا یہ دل آخر خرد کی بھیڑ میں روندا ہوا ملا اک مسندِ جنوں سے اتارا ہوا یہ دل تم دوپہر کی دھوپ میں کیا دیکھتے اسے افلاک نیم شب کا ستارا ہوا یہ دل […]