یہ فضلِ خاص ہے رب العلا کا

مجھے منگتا بنایا مصطفیٰ کا

ملا ہے اس لیے بھی دورِ آخر

نہ ہو منسوخ فرماں مصطفیٰ کا

مرے سرکار ہی ختم الرسل ہیں

کوئی ناسخ نہیں قولِ خدا کا

بنایا ہی نہیں میرے خدا نے

کوئی ثانی شہِ ہر دو سرا کا

مرا سینہ بھی ہو جائے منور

بنے جو نقش تیرے نقشِ پا کا

جہاں سجتی نہ ہو محفل نبی کی

نہیں گوشہ کوئی ارض و سما کا

ہے اس میں خوئے رحمت بوئے جنت

یہ جھونکا ہے مدینے کی ہوا کا

کہاں سے لائیں وہ الفاظ جن سے

ادا ہو حق تری مدح و ثنا کا

علی خیبر شکن مشکل کشا بھی

لقب ان کو ملا شیرِ خدا کا

ہمیشہ ایک سا انداز دیکھا

ترے دربار میں شاہ و گدا کا

کہو شہرِ نبی میں جا کے دیکھے

جسے ارماں ہو رحمت کی گھٹا کا

تری خوشبو سے اے گلزارِ طیبہ

معطر ہے بدن بادِ صبا کا

مجیبؔ ان کے حصارِ لطف میں ہوں

نہیں ہے خوف طوفانِ بلا کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]