یہ مانا مرے پاس دولت نہیں ہے

گدا اُن کے در کا ہوں ، حاجت نہیں ہے

مُحبِ نبی ہے ، کسی اور کی پھر

’’محبت کی تجھ کو ضرورت نہیں ہے‘‘

وہ گھر ہیں زمانے میں رونق سے خالی

ترے نام کی جن میں برکت نہیں ہے

درِ مصطفٰے سے پلٹنے سے بڑھ کر

خدا جانتا ہے قیامت نہیں ہے

فقط آپ ہی خاتم الانبیا ہیں

کہ بعد آپ کے پھر نبوّت نہیں ہے

میں ہوں اُن کے در کی غلامی پہ نازاں

کہ مجھ سا کوئی اہلِ ثروت نہیں ہے

خوشا ! اُمّتی ہوں میں شاہِ دنیٰ کا

جلیل اِس سے بڑھ کر تو عزت نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]