یہ ممکن ہےمومن کا کبھی روزہ نہیں ہو گا

کوئی پابند بھی مانا نمازوں کا نہیں ہو گا

کوئی تو باوجود فرض، حج کرتا نہیں ہو گا

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

یہ مانا ہم واقف ہیں بس نامِ شریعت سے

ہمارے دل لبریز نہیں پیغام شریعت سے

یقینا ہم بھی غافل ہیں احکامِ شریعت سے

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

نبی کے دشمنو کچھ یوں ہمارا ذوق ہے سن لو

ہماری گردنوں میں عشق کا ایک طوق ہے سن لو

ہمیں دنیا کمانے کا بھی بےحد شوق ہے سن لو

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

حصولِ خلد کو ہم اس طرح آسان کر دیں گے

رہ عشق نبی میں جان اپنی قربان کر دیں گے

وقار،عیش و عشرت،مال و زر قربان کر دیں گے

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

نبی کی ذات اقدس ہے شفاعت کا ذریعہ بھی

لگاتے ہیں جبھی عشق نبی کا نعرہ بھی

یہ مانا رنگ رلیوں میں گھرا ہے دل ہمارا بھی

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

نہیں اس قوم کی اصلاح اپنے بس میں بے شک

بجا ہے اتحادی پھول خار و خس میں ہےبے شک

سیاسی اختلاف و انتشار آپس میں ہے بے شک

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

شہہ بطحیٰ کا جو کچھ قرض ہے ہم پر، اتاریں گے

آخر خود مر جائیں گے یا دشمن کو ماریں گے

ہم اپنی جان و مال و عزت و اولاد واریں گے

مگر سرکار  ناموس پر سودا نہیں ہو گا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]