یہ منصب، اور یہ درجہ نظام الدین چشتی کا

ہے عرش و فرش پر چرچا نظام الدین چشتی کا

شہ کونین کے محبوب ، محبوب الہٰی بھی

یہ سر کا تاج یہ رتبہ نظام الدین چشتی کا

جنوبی یا شمالی سمت ہو مشرق کہ مغرب ہو

ہر اک جانب ملا جلوہ نظام الدین چشتی کا

رسول پاک ہیں، شیر خدا ہیں، فاطمہ، حسنین

گھرانا کتنا ہے اونچا نظام الدین چشتی کا

حوادث آتے آتے لوٹ جاتے ہیں تو حیرت کیا

زباں پر نام ہے کس کا؟ نظام الدین چشتی کا

ہمارا جامۂ ایماں دریدہ ہو نہیں سکتا

ہے تانا بانا کچھ ایسا نظام الدین چشتی کا

ہمیں کیا ہیں گلوں کے کان میں گھلتی ہے شیرینی

بہت ہی نام ہے پیارا نظام الدین چشتی کا

فلک پر جگمگاتا ہے جو یہ مہتاب کی صورت

مجھے لگتا ہے نقش پا نظام الدین چشتی کا

ہماری زندگی کا ایک اک رخ ہم پہ روشن ہے

ہے کتنا صاف آئینہ نظام الدین چشتی کا

اگرچہ دشت ہستی کا سفر جھلسانے والا تھا

سکوں دیتا رہا سایہ نظام الدین چشتی کا

ہمیں طرز فغاں دینا نظامی باغ کے بلبل

نکالیں جس گھڑی صدقہ نظام الدین چشتی کا

سماعت والے سنتے ہیں سر اپنے اپنے دھنتے ہیں

قصیدہ پڑھتی ہے دنیا نظام الدین چشتی کا

یہی دو نام تو ہیں نورؔ کے ہونٹوں کا سرمایہ

علاء الدین صابر کا ، نظام الدین چشتی کا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]