یہ ناز یہ انداز ہمارے نہیں ہوتے

جھولی میں اگر ٹکڑے تمھارے نہیں ہوتے

جب تک کہ مدینے سے اشارے نہیں ہوتے

روشن کبھی قسمت کے ستارے نہیں ہوتے

ملتی نہ اگر بھیک حضور آپ کےدر سے

اِس ٹھاٹ سے منگتوں کے گزار ے نہیں ہوتے

بےدام ہی بک جائیے بازار نبی میں

اس شان کے سودے میں خسارے نہیں ہوتے

وہ چاہیں بلا لیں جسے یہ اُن کا کرم ہے

بے اذن مدینے کے نظارے نہیں ہوتے

ہم جیسے نکموں کو گلے کون لگاتا

سرکار اگر آپ ہمارے نہیں ہوتے

خالد یہ تصدق ہے فقط نعت کا ورنہ

محشر میں ترے وارے نیارے نہیں ہوتے​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]