یہ کعبہ سے ندا آئی ، اِدھر دیکھو ! ولی آیا

ہوا چرچا زمانے میں ، علیؓ آیا ، علیؓ آیا

جو اُس دم بھی نمازی تھا،نہ تھا حکمِ نماز اُترا

جو دیکھا اُس علیؓ کو تو ، شعورِ بندگی آیا

مہاجر اور انصاری بنے بھائی سبھی باہم

مگر تُجھ کو مبارک ہو کہ تُو بن کر اخی آیا

بڑا تھا زعم مرحب کو، نہیں کوئی شجیع ایسا

مچی تھی کھلبلی ہر سُو ، مُقابل جب علیؓ آیا

رسائی علمِ سرور تک درِ حیدرؓ سے ممکن ہے

سو اُس در سے جو گزرا ہے اُسے علمِ نبی آیا

جسے ناقابلِ تسخیر سمجھے تھےمکیں اُس کے

وہ خیبر بھی لرزتا تھا کہ ڈھانے کو علیؓ آیا

ہوا محبوب ہر اِک کا ، کہا جس نے علیؓ مولا

وہی رُسوا ہوا ہر جا ، مُقابل جو شقی آیا

کہ اولادِ علیؓ نے ہی صنم توڑے زمانے کے

بتوں کو توڑنے پہلے ،نبی آئے علیؓ آیا

زمینِ ہند پر گاڑے جو پنجے کُفر نے ہر سُو

ہلانے اُن کی بنیادیں ، یہاں ہندُ الولی آیا

یہاں فتنہ کیا برپا جو مرزا قادیانی نے

تو کرنے اُس کی سرکُوبی مرا مہرِ علی آیا

لکھی ماہِ رجب کی تیرہویں تاریخ ہے دل پر

جلیل ، اِس روز دنیا میں ، مرا پیارا علیؓ آیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

الاماں قہر ہے اے غوث وہ تیکھا تیرا

مر کے بھی چین سے سوتا نہیں مارا تیرا بادلوں سے کہیں رکتی ہے کڑکتی بجلی ڈھالیں چھنٹ جاتی ہیں اٹھتا ہے تو تیغا تیرا عکس کا دیکھ کے منہ اور بپھر جاتا ہے چار آئینہ کے بل کا نہیں نیزا تیرا کوہ سر مکھ ہو تو اک وار میں دو پر کالے ہاتھ پڑتا […]

بندہ قادر کا بھی، قادر بھی ہے عبد القادر

سرِ باطن بھی ہے ظاہر بھی ہے عبد القادر مفتیِ شرع بھی ہے قاضیِ ملت بھی ہے علمِ اسرار سے ماہر بھی ہے عبد القادر منبع فیض بھی ہے مجمع افضال بھی ہے مہرِ عرفاں کا منور بھی ہے عبد القادر قطب ابدال بھی ہے محور ارشاد بھی ہے مرکزِ دائرہ سرّ بھی ہے عبد […]